متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے حالیہ برسوں میں پاکستانی شہریوں کے لیے ویزا پالیسی سخت کر دی ہے، جس کے باعث وزٹ اور ورک ویزا حاصل کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، 2024 میں تقریباً 50,000 پاکستانیوں کی ویزا درخواستیں مسترد کی جا چکی ہیں۔
وجوہات اور حکومتی مؤقف
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق، یو اے ای نے سرکاری طور پر ویزا پر کوئی پابندی نہیں لگائی، لیکن 5 سالہ ویزا پالیسی میں سخت شرائط متعارف کرائی ہیں، جن میں ٹکٹ، ہوٹل بکنگ، جائیداد کی ملکیت کا ثبوت، اور 3,000 اماراتی درہم کی پیشگی ادائیگی شامل ہے۔
پاکستانیوں کے ویزا مسترد ہونے کی وجوہات
میڈیا رپورٹس کے مطابق یو اے ای حکام نے پاکستانی شہریوں کے حوالے سے کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے، جن میں جعلی ڈگریاں، جعلی ملازمت کے معاہدے، اور غیر قانونی قیام شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، پاکستانیوں کی سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت اور سوشل میڈیا کے ذریعے یو اے ای پر الزامات بھی ویزا مسائل کی بڑی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
ملازمتوں کے مواقع میں کمی
یو اے ای میں پاکستانیوں کے لیے ملازمت کے مواقع بھی محدود ہو چکے ہیں۔ 2023 کے آخر سے پاکستانیوں کے ورک ویزا مسترد کیے جا رہے ہیں اور مقامی کمپنیوں نے انہیں بھرتی کرنا تقریباً بند کر دیا ہے۔
اگرچہ یو اے ای کی حکومت نے پاکستانیوں کے ویزا پر باضابطہ پابندی کا اعلان نہیں کیا، لیکن ویزا درخواستوں میں سختی اور ملازمتوں کی بندش سے واضح ہوتا ہے کہ کچھ غیر اعلانیہ پالیسیاں لاگو کی جا رہی ہیں۔ مستقبل میں پاکستانی حکومت اور یو اے ای کے درمیان مذاکرات ہی اس مسئلے کا ممکنہ حل ہو سکتے ہیں۔